عادل اور صنم کی کہانی



عادل شادی کر کے اپنی بیوی کواپنے بوڑھے باپ کی خدمت کے لیئے چھوڑکر دوبئی چلا گیا عادل کی والدہ کا انتقال ہو چکا تھا اب اس کے باپ کے پاس عادل کے سواکوئی سہارہ نہین تھا عادل بھی اپنے باپ سے بہت پیار کرتا تھا اس لیئے اپنی جوان بیوی کو خدمت کے لیئے چھوڑ رکھا تھا ورنہ وہ چاہتا تو اسے اپنے ساتھ لے جا سکتا تھا عادل کی بیوی کا نام صنم تھا اور وہ ایک خوبصورت اور پڑھی لکھی لڑکی تھی عادل اور صنم یونیورسٹی میں اکھٹے پڑتے تھے ادھر ہی ان کی آپس میں جان پہچان ہو گئی تھی پھر والدین کی مشاورت کے ساتھ ان دونوں کی شادی ہو گئی عادل کی اچھی جاب تھی اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ میں تمیں دوبئی لے جاتا
مگر میں اپنے باپ کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتا جس پر صنم نے بھی کوئی اعتراض نہیں کیا اور عادل کے  باپ کو اپنا باپ سمج کر اس کی خدمت کرنے لگی صنم نے ہمیشہ سسر کو اپنے باپ کی ماند سمجھا اور ایک بیٹی کی طرح اس کی دل و جان سے خدمت کی لیکن وہ نہیں جانتی تھی کہ اس ساٹھ سالہ بوڑے کی نیت کیا ہے دراصل عادل کا باپ ایک شرابی تھا اور وہ اکثر شراب  پی کر بہک جاتا تھا صنم نے کافی بار عادل کو بتایا کہ ابا جان کو منع کریں کیونکہ شراب پینے کے بعد ان کو کوئی ہوش نہیں رہتا عادل نے بھی کئی بار اپنے باپ کو سمجھانے کی کوشش کی مگر وہ اپنی  عادت سے باز نہ آتا ایک دن ایسا ہوا کہ عادل کا باپ شراب پی کر بہک گیا اور صنم کو گالیاں دینے لگا
صنم نے بہت کو شش کی کہ کسی طرح سسر کا نشہ اترے اور اسے ہوش آئے لیکن پوری رات وہ اسے برا بھلا کہتا رہا اور وہ چپ چاپ سنتی رہی اگلے دن جب سسر کو ہوش آیا تو صنم نے اپنے سسر کو سمجھایا کہ ابا جی اب آپ بوڑھے ہو چکے ہیں اپنے گناوں سے توبہ کریں  اور اپنی آخرت کی تیاری کریں صنم کی یہ بات سن کر اس کے سسر کو غصہ آگیا اور اسے کہنے لگے کہ تم نے مجھے بوڑھا کیوں کہا اب میں تم کو بتاوں گا کہ مین بوڑھا ہو ں یا جوان صنم اس کی ئی بات سن کر رونے لگی اور اس نے عادل کو کال  پہ ساری بات بتا دی عادل نے کہا تم پریشان نہ ہو دو تین دن تک پاکستان آجاتا ہوں لیکن نعادل کو کیا خبر تھی کہ اس کا باپ 2 3 دن تک کیا کرنے والا ہے اگلی رات عادل کے باپ نے پھر شراب پی اور اپنے ہوش کو کھوبیٹھا اور پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا وہ نشے کی حالت میں صنم کے کمرے میں داخل ہوا
اور کسی وہشی درندے کی طرح اس پر ٹوٹ پڑا اور خوب جنسی تشدد کا نشانہ بنایا صنم نے بہت کوشش کی  کہ اس سے کسی طرح جان چھوٹے لیکن بدبخت اپنی ضد پر قائم تھا اسی دوران اس کے ہاتھ میں کوئی چیز آئی اور سسر کے سر پر دے ماری لگتے ہی وہ بیڈ سے گر گیا اور چند لمہوں مین ہی اس کی موت ہو گئیاور مھلے میں شور شرابا ہو گیا اور پولیس آگئی اور صنم کو تھانے لے گئی محلے والوں نے ہی کفن دفن کا انتظام کیا اور عادل کے آنے سے پہلے ہی جنازہ پڑھا دیا عادل جب واپس آیا تو سیدھا پولیس اسٹیشن چلا گیا اور ویاں جا کر اس نے بتایا کہ میری بیوی کا کوئی قصور نہیں ہے پھر پولیس نے صنم کو رہا کر دیا