ماں باپ کی غفلت اور جوان بیٹی

bisma abi sola saal ki tha magar dekhny mian poori aurat lagti thi sabi maan baap ki tarah bisma ke maan baap bhi kisee achy rishty ki talash mian thy

بسمہ ابھی سولہ برس کی تھی لیکن وہ دکھنے میں مکمل عورت لگتی تھی سبھی ماں باپ کی طرح بسمہ کے ماں باپ بھی کسی اچھے رشتے کے تلاش میں تھے تانکہ بیٹی عزت سے اپنے گھر رُخصت ہو جائے بسمہ میٹرک پاس کر کے اب کالج جانے لگی ماں باپ جب بھی شادی کی بات کرتے تو وہ یہ کہہ کر ٹال دیتی کہ مجھے ابھی پڑھنا ہے لیکن بھر اچانک اس کی زندگی میں ایک حادثہ پیش آیا جس کے بارے میں اس کے والدین نے کبھی سوچا بھی نہ تھا بسمہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھی جسے نہ چاہتے ہوئے بھی کالج جانے سے منع نہیں کر سکتے تھے بسمہ ڈاکٹر بننا چاہتی تھی لیکن والدین چاہتے تھے کہ جلد از جلد کوئی اچھا رشتہ دیکھ کر اس کی شادی کر دیں تانکہ وہ عزت کے ساتھ اپنے گھر کی ہو جائےاس دوران  بسمہ کی خالہ زرینہ جو بچوں اور خاوند کے ساتھ سعودی عب مقیم تھی پاکستان چھٹیاں گزارنے آگئی زرینہ خالہ بسمہ کی غیر معمولی خونصورتی سے متاثر ہوئے بنا نہ رہ سکی انھوں نے بسمہ کو دیکھتے ہی یہ سوچ لیا کہ وہ بسمہ کو اپنی بہو بنائے گی کچھ دنوں کےبعد خالہ نے بسمہ کا رشتہ اپنے بیٹے ندیم کے لیئے مانگ لیا بسمہ کے ماں باپ کو بھی یہ رشتہ مناسب لگا تو انھوں نے بھی اس رشتے کیلئے ہاں کر دی بسمہ بھی اس رشتے سے بہت خوش تھی کیوں کہ ندیم ایک انتہائی خوبصورت لڑکا تھا لیکن اسے نہیں پتا تھا کہ اس کی زندگی میں کیا طوفان آنے والاہے وہ پورا دن ایک دوسرے سے باتیں کرتے اور پھر شام کو پارک میں چلے جاتے وہ ایک دوسرے کو بےحد پسند کرنے لگے تھے