شازیہ کی درد بھری کہانی

 شازیہ ایک چالیس سالہ شادی شدہ خاتون تھی اس کا شوہر کپڑے کی ایک فیکٹری میں کام کرتا تھا ایک ہفتہ دن اور ایک ہفتہ رات کی ڈیوٹی کرتا تھا شازیہ کے تین بچے تھے اور وہ تینوں ہی آپریشن سے پیدا ہوئے تھے جس کی وجہ سے اکثر اس کی کمر میں درد رہتا تھا شازیہ نے ایک دو بار اپنے شوہر سے اپنی تکلیف کا زکر بھی کیا مگر شوہر اپنی 
صروفیات کی وجہ سے اسے ڈاکٹر کے پاس نہ لے جا سکا ایک ر شازیہ کی تکلیف میں اضافہ ہو گیا اور اس وقت اس کا خاوند کام پر تھا اور بچے بھی چھوٹے تھے اور گھر میں کوئی ایسا شخص موجود نہیں تھا جو شازیہ کو ہسپتال لے کر جاتا لیکن درد کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ شازیہ برداشت نہ کر سکی اور اکیلی ہی ہسپتال کی طرف چل پڑی



ہسپتال پہنچ کر اس نے اپنا نمبر لکھوایا اور ویٹنگ روم میں باری کا انتظار کرنے لگی ۔تھوڑی دیر کے بعداس کا نمبر آگیا اوروہ ڈاکٹر کے کیبن میں چلی گئی بد قسمتی سے اس وقت کوئی نرس بھی موجود نہ تھی ڈاکٹر کے پوچھنے پر شازیہ نے بتایا کہ بچوں کی پیدائش کے بعد میری کمر میں درد رہنے لگا ہے۔جس کی شدت اب مجھ سے برداشت نہیں ہوتی ۔شازیہ کی بات سن کر ڈاکٹر نے پاس پڑے بیڈ پر لیٹنے کاکہا۔جب شازیہ بیڈ پر لیٹی تو ڈاکٹر نے چیک اپ کے بہانے اس کی کمر سے قمیض اٹھائی اور اس کی کمر کو اپنے ہاتھوں سے دبانے لگا شازیہ یہ ہی سمجھ رہی تھی کہ ڈاکٹر اسےمعائنے کے طور پر ہاتھ لگا رہاہے لیکن شکل سے شریف نظر آنے والے ڈاکٹر کا اندر کاشیطان جاگ چکا تھا۔وہ کمر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا آپ کو انجیکشن کی ضرورت ہے جس پر شازیہ ہاں میں سر ہلا دیا۔اس درندہ صفت آدمی نے شازیہ کو نیم بے ہوشی کا ٹیکا لگا دیا جس نے فوری طور پر اثر کیا اور شازیہ کی آنکھوں کے سامنے اندھیرہ ہونے لگا جب شیطان کو اس بات کا یقین ہو گیا کہ شازیہ اپنے ہوش و ہواس کھو بیٹھی ہے تو وہ اسے اپنی جنسی حوس کا نشانہ بنانےلگا تھوڑی دیر تک تو اسے ہوش تھا مگر پھر وہ مکمل بے ہوش ہو گئی۔جب شازیہ کو ہوش آیا تو اس کا خاوند اس کے پاس کھڑا تھا۔ہوش آتے ہی شازیہ نے اپنے خاوند کا ہاتھ پکڑا وہ کہنے لگا شازیہ فکر کی کوئی بات نہیں اللہ کا شکر ہے تمہاری جان بچ گئی ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ تمہیں کوئی دماغی دورہ پڑاتھا جس کی وجہ سے تم بے ہوش ہو گئی تھی شازیہ کی آنکھوں میں آنسو تھے مگر وہ اپنے شوہر کو کچھ نہ بتا سکی اور طبیعت ٹھیک ہونے پر اس کا خاوند اسے گھر لے آیا پیارے دوستو ہمارا مقصد ڈاکٹروں پر تنقید کرنا ہر گز نہیں جس طرح پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتی اسی طرح سب ڈاکٹر ایک جیسے نہیں ہوتے