urdu motivational story


وہ ایک غریب آدمی تھاادیب تھا اور نہایت اصول پسند انسان تھا مسلسل جدوجہد کرنا گویا اس کی فطرت میں شامل تھا اس کی کتابیں رسالے اور ذاتی چیزیں  ہمیشہ بے ترتیبی سےرکھی  رہتی تھیں اگر کوئ انھیں ترتیب دیتا تو اسے غصہ آجاتا اس نے جینی نامی عورت سے شادی کی جو ایک کھاتے پیتے گھرانے سے تعلق رکھتی تھی ادیب کے ہاں غربت اتنی تھی کہ وہ چیزیں گروی رکھ کر بیوی بچوں کا پیٹ پالتا تھا ایک مرتبہ وہ اپنی کتاب لکھ رہا ایک آدمی اس کے پاس آیا اور کہنے لگا آپ کا بیٹا شدید بیمار ہے اور آپ یہاں بیٹھےلکھ رہے ہیں یہ سن کر وہ کہنے لگا میں ایک ایسے بیٹے کو جنم دوں گا جو نہ تو کبھی بیمار ہو گا اور نہ ہی مرے گا اس وقت وہ اپنی مشہور زمانہ کتاب دی کیپیٹل لکھ رہا تھا معاشیات کی کتاب نے دنیا میں تہلکہ مچا دیا اس کتاب سے لوگوں کو اہلیت اور لیاقت کا پتہ چلا لیکن وہ کتاب کے شائع ہونے سے پہلے ہی مر گیا اس نے انتہائی غربت کو قبول کر لیا تھا مگر جدو جہد ترک نہیں کی حتہ کہ خود بھوکا مر گیا مگر کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلایاچاہتا تو وہ امیر ہو سکتا تھا کیونکہ اس کی بیوی جینی کا بھائی منسٹر تھا اس نے لوگوں کو سبق دیا کہ ہمیشہ جدوجہد جاری رکھیں محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی اس باصلاحیت آدمی کا نام کارل لس تھا