فقیر اور دریا  ا ردو سبق آموز کہانی


فقیر اور دریا



ایک فقیر دریا کےکنارے بیٹھا تھا ۔کسی نے پوچھا بابا کیا کر رہے ہو ؟ فقیر نے کہا انتظار کر رہا ہوں کہ مکمل دریا بہہ جا ئیں تو پھر پار کروں ۔اس آدمی نے کہا کیسی بات کرتے ہو بابا ۔  مکمل  پانی بہنے کے انتظار میں تو تم کبھی دریا پار نہیں کر پا ئو گے ۔فقیر نے کہا یہی تو میں تم لوگوں کو سمجھانا چاہتا ہوں کے تم لوگ جو ہمیشہ یہ کہتے رہتے ہو کے ایک بار گھر کی ذمہ داریاں پوری ہو جائیں تو پھر نماز پڑھوں گا داڑھی رکھوں گا حج کروں گا ۔جیسے دریا کا پانی ختم نہیں ہو گا ہمیں اس پانی سے پار جانے کا راستہ بنانا ہے اسی طرح زندگی ختم ہو جائے گی پر زندگی کے کام اور ذمہ داری کبھی ختم نہیں ہوں گے۔
اشتیاق احمد